۱۵ آبان ۱۴۰۳ |۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 5, 2024
News ID: 404025
5 نومبر 2024 - 06:00
رازداری

حوزہ/ افراتفری اور شور شرابے سے بھری اس مصروف دنیا میں ہر انسان امن و سکون کی جستجو میں ہے، لیکن کچھ ایسی وجوہات ہوتی ہیں جن کی بنا پر انسان سکونِ قلب سے محروم ہو جاتا ہے اور بے چین و پریشان رہنے لگتا ہے۔ ان وجوہات میں سے ایک وجہ رازداری بھی ہے۔

تحریر: مزمل حسین علیمی آسامی

حوزہ نیوز ایجنسی | افراتفری اور شور شرابے سے بھری اس مصروف دنیا میں ہر انسان امن و سکون کی جستجو میں ہے، لیکن کچھ ایسی وجوہات ہوتی ہیں جن کی بنا پر انسان سکونِ قلب سے محروم ہو جاتا ہے اور بے چین و پریشان رہنے لگتا ہے۔ ان وجوہات میں سے ایک وجہ رازداری بھی ہے۔

سکونِ قلب و اطمینان بخش زندگی بسر کرنے کے لئے رازداری کی حفاظت کو یقینی بنانا نہایت ہی ضروری ہے۔

رازداری ایک عظیم ذمہ داری ہے۔رازداری ایک ایسی خوبی ہے جو انسانی تعلقات اور سماجی معاملات میں اعتماد اور وفاداری کو فروغ دیتی ہے۔ رازداری رشتوں کو مضبوط اور استوار کرتی ہے۔ راز ایسا اہم قیمتی اثاثہ ہے جسے دیدہ و دانستہ دوسروں سے مخفی رکھا جاتا ہے۔ راز ہماری ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ راز انسانی زندگی کا وہ حصّہ جو انسانی تعلقات کو برقرار رکھنے اور حساس معلومات کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ذاتی، کاروباری، قومی اور دیگر معاملات سے متعلق رازداری کو برقرار رکھنا دوسروں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے بہت ہی ضروری ہے۔ (ہر ایک کو رازوں کی اہمیت و احساسات سے واقفیت اور اس پر عمل درآمد ہونا حساس معلومات کی یقینی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔)

ہر شخص راز رکھتا ہے۔ لیکن جو شخص اپنا راز دوسروں کو بتاتا پھرتا ہے وہ مصیبت کا شکار ہوتا ہے۔ راز کو پوشیدہ رکھنے کے متعلق آیاتِ قرآنیہ ہماری رہنمائی کرتی ہیں۔ چناں چہ مفہومِ سورہ یوسف آیت 5 (قَالَ یٰبُنَیَّ لَا تَقْصُصْ رُءْیَاكَ عَلٰۤى اِخْوَتِكَ فَیَكِیْدُوْا لَكَ كَیْدًاؕ ) ملاحظہ فرمائیں!

جب حضرت یعقوب علیہ السّلام کو اپنے بیٹے حضرت یوسف علیہ السّلام کے متعلق حساس معلومات حاصل ہوئے، تب انہوں نے یوسف علیہ السلام کو نصیحت فرماتے ہوئے کہاکہ میرے بچے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے نہ کہنا کہ کیوں کہ وہ اس کی تعبیر کو سمجھ لیں گے تو تمہارے خلاف کوئی سازش کریں گے تمہارے ساتھ کوئی چال چلیں گے۔ یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ تم اپنا راز دوسروں سے مخفی رکھو! ورنہ مشکلات کا شکار ہونا یقینی ہے۔ اس پر یہ واقعہ دلیل ہے۔

ہر انسان عیوب و نقائص کے ساتھ معلق ہے۔ ہمارے معاشرے میں دوسرے کے اخلاقی عیوب و نقائص کو بیاں کرنا عام ہوتا جارہا ہے۔ اس بارے میں احادیث میں وعیدیں بھی آئی ہیں۔ چناں چہ مفہومِ حدیث ہے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی برہنگی چھپائے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی برہنگی چھپائے گا۔ اور جو شخص اپنے مسلمان بھائی کا پردہ فاش کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا پردہ فاش کرے گا حتی کہ اسے اس کے گھر کے اندر رسوا کر دے گا۔ (ابن ماجہ 2079)

اور ان نیک لوگوں کے متعلق احادیث میں خوش خبری ملتی ہے۔ جو رب تعالیٰ کے احکام پر عمل پیرا ہوئے ان کے متعلق حدیث میں فرمایا گیا کہ ”جو کسی مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالے گا تو رب تعالیٰ یوم قیامت اس کے عیب پر پردہ ڈالے گا-“ (ترمزی- 1426)

سکون اور اطمینان بخش زندگی بسر کرنے کے لئے اپنے رازوں کو دوسروں سے مخفی رکھیں اور دوسروں کے راز اگر آپ جانتے ہیں تو اسے بھی لوگوں کو بتانے سے گریز کریں! ورنہ سکونِ قلب کی لذت سے خود کو محروم پائیں گے۔ رب تعالیٰ ہمیں اپنے رازوں کی حفاظت اور دوسروں کے رازوں پر پردہ ڈالنے کی توفیق بخشے اور خوش حال زندگی جینے کا سلیقہ عطا فرمائے۔ آمین

تبصرہ ارسال

You are replying to: .